سوسن میں تھا تو اَیسا ہوا۔کہ حنائی جع میرے بھائیوں میں سے ایک ہے اور چند آدمی یہوادہ سے آئے اور میں نے اُن سے اُن یہودیوں کے بارے میں جو بچ نکلے تھے اور اسیروں میں سے باقی رہے تھے اوریروشلیم کے بارے میں پوچھا۔
اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ وہ باقی لوگ جو اسیری سے چھوٹ کر اُس صوبہ میں رہتے ہیں نہایت مُصیبت اور ذلت میں پڑے ہیں اور یروشلیم کی فصل ٹوٹی ہوئی اور اُسکے چھاٹک
اور کہا اَے خداوند آسمان کے خداخدایِ عظیم ومہیب جو اُنکے ساتھ جو تجھ سے محبت رکھتے اور تیرے حکُموں کو مانتے ہیں عہد وفضل کو قائم رکھتا ہے میں تیری منت کرتا ہوں۔
کہ تو کان لگا اور اپنی آنکھیں کُھلی رکھ تاکہ تو اپنے بندہ کی اُس دُعا کو سُنے جو میں اب رات دِن تیرے حُضور تیرے بندوں بنی اِسرائیل کے لئے کرتا ہوں اور بنی اِسرائیل کی خطاؤں کو جو ہم نے تیرے برخلاف کیں مان لیتا ہوں اور میں اور میرے آبائی خاندان دونوں نے گناہ کیا ہے ۔
پر اگر تم میری طرف پھر کر میرے حُکموں کو مانو اور اُن پر عمل کرو تو گو تمہارے آوارہ گرد آسمان کے کناروں پر بھی ہوں میں اُن کو وہاں سے اِکٹھا کرکے اُس مقا م میں پہنچا ونگا جِسے میں نے چُن لیا ہے تاکہ اپنا نام وہاں رکُھوں۔
اَے خداوند !میں تیری منت کرتا ہوں کہ اپنے بندہ کی دُعا پر اور اپنے بندوں کی دُعا پر جو تیرے نام سے ڈرنا پسند کرتے ہیں کان لگا اور آج میں تیری منت کرتا ہوں اپنے بندہ کو کامیاب کر اور اِس شخص کے سامنے اُس پر فضل کر (میں تو بادشاہ کا ساقی تھا)۔